پیارے دوستوں، پہلے بھی ہم کئی بلاگ میں آپ کو قیامت کی نشانیاں اور قرب قیامت کے وقت پیش آنے والے واقعات کے بارے میں آگاہ کر چکے ہیں۔ یاد رکھنا بہت ضروری ہے کہ قرب قیامت کے وقت کچھ ایسے واقعات کا بھی ذکر کیا گیا ہے جو نہ صرف قیامت کے قریب ہونے کا اشارہ دیتے ہیں بلکہ ایسے عذابوں کے بارے میں بھی بتاتے ہیں جو ہمارے اپنے اعمال کی وجہ سے نازل ہوں گے۔
اگر ہم پچھلی امتوں کا حال دیکھیں تو ان کی نافرمانیوں اور سرکشی کی وجہ سے ان پر سخت قسم کے عذاب نازل کیے گئے۔ مگر امت محمدیہ ﷺ کو اس لحاظ سے خوش نصیب کہا جا سکتا ہے کہ ان پر کوئی ایسا عذاب نازل نہیں ہوا جس سے وہ صفحہ ہستی سے مٹ جائیں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب ﷺ سے وعدہ فرمایا تھا کہ ان پر ایسا عذاب نازل نہیں ہوگا، لیکن اس امت کو تنبیہ کرنے اور انہیں یہ بتانے کے لیے کہ وہ سیدھی راہ سے بھٹک رہے ہیں، چھوٹے چھوٹے عذاب بھیجے جاتے ہیں تاکہ ہم توبہ کر سکیں اور اپنی راہیں درست کر سکیں۔
نبی کریم ﷺ نے اللہ کے حکم سے اپنی امت کو ایسے عذابوں سے خبر دار کیا تاکہ ہم ان سے بچ سکیں اور اپنا محاسبہ کر سکیں۔ حال ہی میں ایک بڑی نشانی ظاہر ہوئی ہے جس کے بارے میں نبی کریم ﷺ نے پہلے ہی خبر دار کیا تھا۔ یہ نشانی سرخ آندھی کی شکل میں سامنے آئی ہے جس کا ذکر احادیث میں بھی ملتا ہے۔
صحیح مسلم اور صحیح بخاری میں نبی کریم ﷺ سے روایت ہے کہ جب مال اور دولت ٹیکس کے ذریعے جمع کی جانے لگے، لوگ ٹیکس تو باقاعدہ دیں لیکن زکوٰۃ کو بوجھ سمجھا جائے، شراب حلال کر لی جائے، مرد ریشم اور سونا پہننے لگیں، لوگ اپنے والدین کی نافرمانی کرنے لگیں، بیوی کو ماں پر فوقیت دی جانے لگے، اور دوستوں کو والدین پر ترجیح دی جانے لگے، گانا گانے والی عورتوں کو بلایا جائے اور آلات موسیقی بجائے جائیں، بے حیائی اور فحاشی کا دور دورہ ہو اور ان چیزوں کو معمول سمجھا جائے تو پھر سرخ آندھی، زمین کے دھنس جانے اور چہروں کے مسخ ہونے کا انتظار کرو۔
دوستوں، یہ اتنی بڑی وارننگ اور ایسا دہشتناک عذاب ہے جس کا ہم تصور بھی نہیں کر سکتے۔ پہلے کی امتوں کی نافرمانیوں کے باعث ان کی شکلیں مسخ کر دی گئیں اور انہیں بندروں میں تبدیل کر دیا گیا۔ اگر ہم اپنے اعمال کو نہیں سنبھالیں گے تو وہ دن دور نہیں جب ہم بھی ایسے ہی عذابوں کا شکار ہو جائیں گے۔
حال ہی میں، 2024 کے مئی کے پہلے ہفتے میں لیبیا کے شہر بن غازی اور درنا میں ایک خوفناک سرخ آندھی آئی جس نے دن کو رات میں بدل دیا اور لوگوں کو گھروں میں محصور کر دیا۔ نبی کریم ﷺ نے اس قسم کی آندھی کے بارے میں پہلے ہی خبر دی تھی۔
یہ وقت ہے کہ ہم توبہ کریں اور اپنے اعمال کو درست کریں تاکہ ہم اللہ کے عذاب سے محفوظ رہ سکیں۔ ہمیں یقین رکھنا چاہیے کہ اگر ہم اس دنیا سے مٹ بھی گئے تو اسلام نہیں مٹے گا۔ اللہ تعالیٰ اس دین کی حفاظت کے لیے کسی اور قوم کو کھڑا کرے گا، لیکن ہماری بقا اسی میں ہے کہ ہم اپنے اعمال کو سدھاریں اور اللہ کی طرف رجوع کریں۔
اللہ ہمیں اپنے اعمال پر غور کرنے اور توبہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔