Table of Contents
Toggleپیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج
لاہور: پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اس قانون سے آزادیٔ اظہار شدید متاثر ہوگی۔
درخواست کی تفصیلات
معروف وکیل ندیم سرور کی وساطت سے دائر کی گئی درخواست میں الیکشن کمیشن، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی نے پیکا ترمیمی بل کو منظور کیا، جس کے لیے اسمبلی نے اپنے قواعد معطل کر کے اس بل کو تیزی سے منظور کیا۔
پیکا ترمیمی ایکٹ کے خدشات
درخواست گزار کے مطابق نئے ایکٹ کے تحت جعلی معلومات پھیلانے پر تین سال قید اور جرمانے کی سزا متعین کی گئی ہے۔ درخواست میں نشاندہی کی گئی ہے کہ ماضی میں پیکا قوانین کو تنقید دبانے کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے، اور اب نئی ترامیم کے باعث ملک میں موجود معمولی آزادیٔ اظہار بھی ختم ہو جائے گی۔
متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا فقدان
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پیکا بل کی منظوری سے قبل صحافتی تنظیموں اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت نہیں کی گئی، جو کہ ایک جمہوری عمل کے برخلاف ہے۔ درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ قانون آئین میں دی گئی آزادیٔ اظہار کے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔
عدالت سے کی گئی استدعا
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025ء کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دیا جائے۔ مزید یہ بھی درخواست کی گئی ہے کہ جب تک اس معاملے پر حتمی فیصلہ نہیں آتا، تب تک اس ایکٹ کے تحت ہونے والی قانونی کارروائیوں کو روکا جائے۔